ایک مرتبہ میں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ صبح اپنے کام پر جانے سے بیشتر 15،20 میل کا چکر کیا کرتا تھا۔ اس مشق کو کرتے کرتے میرا یہ یقین اور بھی مضبوط ہوگیا کہ سچ مچ ہی ٹہلنا خاص طور سے مفید ہے۔ اتنا تندرست میں کبھی بھی نہیں رہا جتنا میں ان دنوں میں تھا
سیر کے تجربات لکھتے ہوئے میکفیڈن لکھتا ہے: اگر آپ اپنی صحت کو ٹھیک اوربرقرار رکھنا چاہتے ہیں یا کھوئی ہوئی صحت کو ازسر نو حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں تو باقاعدہ سیر کرنا شروع کردیجئے۔ دیگر ورزشیں آپ بے شک چھوڑ دیں لیکن یہ ورزش یعنی ٹہلنا آپ کبھی نہ چھوڑئیے۔ آپ خواہ کوئی بھی پیشہ کیوں نہ کرتے ہوں اور آپ اپنے اعضاءکے ارتقاءکیلئے خواہ دوسری کتنی ہی قسم کی ورزشوں کے عادی کیوں نہ ہوں دن بھر میں کچھ دیر سیر کرنے کا پروگرام ضرور بنائیے۔ ایک مرتبہ میں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ صبح اپنے کام پر جانے سے بیشتر 15،20 میل کا چکر لگایا کرتا تھا۔ اس مشق کو کرتے کرتے میرا یہ یقین اور بھی مضبوط ہوگیا کہ سچ مچ ٹہلنا خاص طورپرصحت وتندرستی کیلئے ازحد مفید ہے۔ اتنا تندرست میں کبھی بھی نہیں رہا جتنا میں ان دنوں میں تھا جب میں پندرہ بیس میل کا چکر روزانہ کاٹا کرتا تھا۔ برعکس حالات میں بھی اگر آپ تیزی کے ساتھ تین چار میل ٹہل لیں تو اس سے فائدہ ہی ہوگا لیکن جوتا پہنے یا بغیر جوتا پہنے جیسے آپ کی طبیعت ہو نکل جائیے۔ اس وقت ایک تو باہر نکلنے والے ہی بہت کم ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں وہ اپنے کام کاج میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں آپ کی پوشاک کی طرف توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں رہتی۔ میں اکثر ایک بغل میں کوٹ اور ٹوپی دوسرے ہاتھ میں جوتا دبا کر ننگے پاوں گھومنے کیلئے نکل جایا کرتا ہوں اور پھر جب بھلا آدمی بننے کی ضرورت سمجھتا ہوں سڑک کے کنارے نزدیک کسی جگہ پاوں کی گرد دھو کر کوٹ ٹوپی اور جوتا ڈال لیتا ہوں اور مہذب سوسائٹی کے افراد میں شامل ہوجاتا ہوں۔
چلنے میں بہت تیز چال سے نہیں چلنا چاہیے۔ گھنٹے بھر میں ساڑھے تین میل چلنے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اور مسرت مل سکتی ہے۔ اگر آپ اس سے تیز چلیں گے تو جلدی تھک جائیں گے اور اس ورزش سے خاص فائدہ نہ اٹھاسکیں گے۔ اپنے قدم رکھنے کیلئے آپ اس بات کی کوشش کیجئے کہ آپ کا ہر قدم اس قدم سے بڑا ہو جس سے چلنے کے آپ معمولی طور پر عادی ہیں۔ بلاشک و شبہ یہ بات سچ ہے کہ زیادہ تر لوگ چلتے وقت گھبرائے سے رہتے ہیں۔ ان کا قدم جھٹکے کے ساتھ پڑتا ہے اور اس میں یکسانیت نہیں ہوتی اگر وہ لمبے لمبے قدم رکھنے کی کوشش کریں تو وہ تھوڑے سے وقت میں کم کوشش سے زیادہ دور جاسکیں گے اور نتیجہ یہ ہوگا کہ انہیں جو تھکاوٹ ہوگی وہ اس تھکاوٹ سے کہیں زیادہ قدرتی ہوگی جو چھوٹے قدم رکھنے میں ہوتی ہے۔ شروع شروع میں ایک دو میل چلنا کافی ہوگا۔ زیادہ لمبی سیر کرنے سے بیشتر چلنے کی پوزیشن درست کیجئے ہم کتنی دور چل سکتے ہیں۔ اس بات کا امتحان نہ کرنا ہی بہتر ہے ۔ہمارا مقصد اپنی سنجیونی طاقت کو بڑھانا ہے نہ کہ مسافت کو بڑھانا۔ ٹہلنے کا یہی خاص مقصد ہے اگر آپ بہت دبلے ہیں تو ٹہلنے سے آپ کی بھوک بڑھے گی اور کچھ دنوں میں آپ کا وزن بھی بڑھ جائے گا اگرچہ سیر شروع کرنے کے ایک یا دو ہفتے تک آپ کا وزن کچھ کم ہوجائے گا لیکن بعدازاں جلد آپ کا وزن ضرور ہی بڑھے گا۔ ہاں! یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ سیر کرنے سے انسان نوجوان بنا رہتا ہے۔
وزن کم رکھئے
اگر کوئی شخص بہت موٹا ہے یا اس کا گوشت بہت ملائم ہے تو لمبی چہل قدمی سے اس کا وزن خودبخود کم ہوجائے گا۔اگر معمول سے آپ کا وزن 14 کلو زیادہ ہے تو پھر آپ کے امراض قلب، ذیابیطس، پتے کی پتھری اور گھنٹیا میں مبتلا ہونے کے خطرات بھی زیادہ ہیں۔ 1997ءمیں ہونے والی تحقیق کے مطابق وزن کم کرنے کا سب سے موثرطریقہ حراروں میں کمی ہے۔ ورزش کے ساتھ ساتھ اپنی غذا میں حراروں کی تعداد گھٹایئے۔ آئندہ پانچ سال میں آپ کے وزن میں 14کلو کمی ہو جائے گی اور آپ یوں مذکورہ امراض سے بچ جائیں گے۔شاید 14کلو وزن کم کرنا آپ کو مشکل لگ رہا ہے، لیکن اگر آپ نے 5کلو وزن بھی کم کر لیا تو کم از کم ہائی بلڈ پریشر سے آپ کو نجات مل جائے گی بلکہ عین ممکن ہے کہ ذیابیطس کا خطرہ بھی ٹل جائے۔
تمباکو سے نجات پایئے
تمباکونوشی سے پرہیز کیجئے کیونکہ اس سے پھیپھڑوں‘ منہ اور معدے اور غذا کی نالی کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ امریکہ کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اگرچہ 30سال پہلے تمباکو نوشی ترک کرنے کے باوجود پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ موجود رہتا ہے لیکن یہ خطرہ تمباکو نوشی جاری رکھنے والوں کے مقابلے میں بہت کم ہو جاتا ہے۔خوش قسمتی سے تمباکو نوشی کا استعمال ترک کرنے کے بعد خون کی رگیں اور قلب کے ریشے بڑی تیزی سے اپنی اصلاح کرنے لگتے ہیں یہاں تک کہ 60 اور 70 سال کے لوگوں کو بھی تمباکو نوشی ترک کرنے سے فائدہ ہوتا ہے اور دو سال کے اندر ان کے حملہ قلب سے ہلاک ہونے کا خطرہ 50 فیصد گھٹ جاتا ہے۔
پرسکون رہئے
سیراورورزش کو اپنی زندگی کا معمول بنائیے اور اپنے آپ کو غصے، نفرت، حسد اور رقابت وانتقام جیسے منفی جذبات پر قابو پانے کا گر سیکھانے کی مشق کریں۔ مراقبہ اور عبادت اس کا بہترین حل ہے ان کے ذریعے سے ان خیالات کا تدارک سو فیصد ممکن ہے۔ منفی خیالات وجذبات کے دماغ اور قلب کی صحت پر بڑے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایک امریکی یونیورسٹی میں ہونے والے ایک مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ قلب کے جو مریض اپنے ان جذبات پر قابو پانے کا گر پا لیتے ہیں، ان کے قلب کے عضلات آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ناکارہ ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔ قصہ مختصر، بات بالکل صاف ہے کہ اگر آپ واقعی بہتر صحت کے خواہاں ہیں تو آپ کی عادات میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 805
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں